۲ آذر ۱۴۰۳ |۲۰ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 22, 2024
اسرائیلی فوجی

حوزہ/غاصب صہیونی حکومت کے ہاتھوں فلسطینی بچوں کا قتل عام، چونکا دینے والے اعداد و شمار جاری کر دئیے گئے۔

حوزه نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، فلسطین پر قابض صہیونی حکومت اپنے غاصبانہ قبضے کے آغاز سے ہی وحشت و بربریت کا مظاہرہ کرتی آئی ہے۔ غاصب صہیونی آبادکاروں کی طرف سے فلسطینیوں کو زبردستی بے گھر کرنا اور ان کی املاک اور زمینوں پر قبضہ کرنا معمول بن چکا ہے اور اس شرمناک نسلی منافرت اور لوٹ کھسوٹ پر نام نہاد عالمی برادری کی مجرمانہ خاموشی افسوس ناک اور قابل مذمت ہے۔

مقبوضہ فلسطین کے باشندوں نے تنگ آمد بجنگ آمد کے تحت غاصب صہیونی قبضے کے خلاف مزاحمت کا آبرو مندانہ راستہ اپنا کر قابض رجیم کو سراسیمہ کر دیا ہے، لیکن اس شفق رنگ مزاحمتی محاذ کا ایک دردناک پہلو یہ ہے کہ خونخوار صہیونی درندے فسلطینی عورتوں اور بچوں تک کے قتل عام جیسی سفاکیت پر اتر آئے ہیں۔

یاد رہے کہ پچھلے کئی سالوں سے بے پناہ فسلطینی بچوں کو جیلوں میں ڈال کر وحشت ناک سزائیں دی گئی ہیں اور سینکڑوں بچوں کو براہ راست گولی کا نشانہ بنا کر قتل کر دیا گیا ہے۔

الازہر مصر واچ سینٹر کی ایک تجزیاتی رپورٹ میں انٹرنیشنل موؤمنٹ فار ڈیفنس آف چلڈرن کے فلسطینی بچوں کے قتل عام اور قید سے متعلق اعداد و شمار کا ذکر کیا ہے۔

رپورٹ میں حالیہ مہینوں کے اندر 37 فلسطینی بچوں کے صہیونی فوج کے ہاتھوں قتل جب کہ 170 بچوں کے اسرائیلی عقوبت خانوں میں غیر انسانی سلوک کا شکار ہونے کی طرف اشارہ کیا گیا ہے۔

یہی وجہ ہے کہ ہیومن رائٹس واچ نے اپنی ایک رپورٹ میں گزشتہ پندرہ سالوں میں غاصب صہیونی طفل کش رجیم کے فلسطینی بچوں پر مظالم کے اعداد و شمار جاری کرتے ہوئے 2022ء اور 2023ء کو فسلطینی بچوں کے لئے خونی ترین سال قرار دیا۔

غاصب رجیم کے فلسطینی بچوں کو وحشت ناک طریقوں سے قتل کرنے کے سبب اسے "طفل کش رجیم" کہنا بجا طور پر درست ہے۔

واضح رہے کہ فلسطینی بچوں کے اس قتل عام میں غاصب صہیونی رجیم کے ساتھ خاموش تماشائی کا کردار ادا کرنے والے نام نہاد عالمی ادارے بھی شریک ہیں، جو انسانیت کے لئے باعث ننگ و عار ہیں۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .